سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ مزید چالیس جین ایسے ہیں جو کسی نہ کسی طرح ذیابیطس کی وجہ بن سکتے ہیں۔
ممتاز ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچرجنیٹکس میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ایک بہت وسیع مطالعہ ہے جس میں جینیاتی پہلو اور شوگر کے مرض کے درمیان تعلق پر غور کیا گیا ہے۔ ماہرین ایک عرصے سے اس پوری دنیا کو لپیٹ میں لینے والی اس بیماری کے جینیاتی پہلو پر غور کررہے ہیں اور توقع ہے اس سے ذیابیطس کے شعور اور علاج میں نئی راہیں ہموار ہوں گی۔
اس ضمن میں امریکی اور برطانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے لگ بھگ کئی نسلوں اور ممالک سے تعلق رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں کی جینیاتی ڈرافٹ کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے تمام افراد میں ان جینیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا ہے جو کسی وجہ سے اس پریشان کن مرض کی وجہ بن سکتی ہیں۔
اس تحقیق کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہوگا کہ ماہرین اب ایسا جینیاتی اسکیل وضع کرسکیں گے جو ذیاییطس کے خطرے سے آگاہ کرسکے گا۔ اس طرح مرض کو سمجھنے اور علاج میں بھی معاونت ملے گی۔
تاہم یہ بہت مہنگا، صبرآزما اور طویل مطالعہ ہے جس میں ذیابیطس کے دولاکھ اور گیارہ لاکھ تندرست کا جینیاتی میک اپ شامل ہیں۔ ان میں امریکی، یورپی، ایشیائی، افریقی اور دیگر ممالک کے خواتین اور حضرات شامل ہیں۔ توقع ہے کہ اس ڈیٹا بیس کو جاننے سے ہم ذیابیطس کی مزید دوسو وجوہ جان سکیں گے جن کی اکثریت جینیاتی ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News